گلام ہندوستان کا جلیا والہ باغ قتل عام اور آزاد پاکستان کا خار قمر قتل عام یہ دو اس طرح کے قتل عام ہیں جنکو ہندوستان اور پاکستان، افغانستان کے عوام بھولے نہیں بھول سکتی ۔

 

13
 اپریل 1919 کا دن اس دن بیساخی کے روایتی تہوار کے موقح پر ، امرتسر میں ہرمندر صاحب کے قریب جلیا والہ باغ میں ہزاروں سکھوں، مسلمانو اور ہندو جمح ہوے ۔

اسی وقت مہاتما گاندھی ستیاگرہ کر رہے تھے وارتانوی حکومت کے سفاکانہ نظام کے خلاف احتجاجی دور سرو ہو گیا تھا ۔ گوروں نے یہ سب دیکھتے ہوئے ایک قانون کا نفاذ کیا۔ جسکو نام دیا راؤ لیٹ اسکے تحت گورے کسی کو بھی کسی وقت بنہ کسی وارنٹ کے اٹھا کر جیل میں ڈال سکتے تھے اور ایک جگہ بہت سے لوگوں کے ایک جگہ پر جمع ہونے پر بھی مناہی تھی ۔

پہلے ہی ہندوستان کے انقلابی رہنما ستیپال اور سیفودیں کو گرفتار کیا جا چکا تھا ۔

باغ میں بیساخی کے تہوار کا جسن سرو ہوا کرب ایک گھنٹہ ہوا تھا تکریباً 4:30 بجے برگیڈیر جنرل ڈائر اپنی گوخا اور بلوچی فوج کے ساتھ باغ میں آ گیا اور گیر مسلہ لوگوں پر گولی باری سرو کر دی ۔ جسمے 2000 سے زاید لوگ ہلاق اور بسمار لوگ زخمی ہو گیے ۔

چلئے اب اپکو خار قمر قتل عام کے درد ناک واقہ کی تلخ یادوں سے روبرو کراتے ہیں ۔

درد بھری داستان کی کہانی سرو ہوتی ہے 25 مئی سے جب پاکستان کی ملاٹری نے نارتھ وزیرستان میں ایک پستون خاتون کے ساتھ بعدسلوکی اور مار پیٹ کی ۔ جسکے اگلے دن یعنی 26 مئی 2019 کو پی ٹی ایم کے 2 کارکنان علی وزیر اور موحسن داوار کے ساتھ ہزاروں پشتون خڑ قمر چیک پوسٹ کے قریب احتجاجی اجتماع کر رہے تھے اور علی وزیر اور موحسن دوار اس احتجاج میں خطاب کر رہے تھے کہ تبھی پاکستان کے فوجیوں نے اندھادھندہ فائرنگ سرو کر دی ۔ جسمے پی ٹی ایم کے 25 سے جائد کارکنان جخمی ہو گیے اس فائرنگ میں پی ٹی ایم کے 13 حامی بھی ہلاک ہو گیے تھے ۔

اس احتجاج کے بعد پشتون قوم کو ایک کرنے والے دونو رہنما علی وزیر اور موحسن دوار اور 8 دیگر افراد کو گرفتار کر لیا گیا اگلے دن پورے علاقے میں کرفیو اور دفعہ 144 نافذ کر دیا گیا ۔

23جون ہیومن رائٹس پاکستان کی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کو فوج نے خا قمر پھچنے سے پہلے ہی روک دیا جسسے اس واقعے کی تحقیقات نہ ہو سکی ۔



0 Comentarios